حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ غاصب اسرائیل کے دورے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جوبائیڈن کا مظلوم فلسطینیوں کی لاشوں پر کھڑے ہوکر امن کی بات کھلا تضاد ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ غاصب صہیونی ریاست کو مزید دوام بخشنے کےلئے بائیڈن اسرائیل پہنچے ہیں۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسانیت کے قاتلوں کی پشت پناہی کےلئے انسانی حقوق، بین الاقوامی حقوق اور قوموں کا کلچر بے معنی ہے، کہا کہ غاصب ریاست کو مزید دوام بخشنے کےلئے بائیڈن اسرائیل پہنچے ہیں، لہٰذا امت اسلامیہ خبردار رہے۔
تحریک جعفریہ پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ استعمار کو کسی قسم کے انسانی حقوق، بین الاقوامی حقوق یا قوموں کے ورثے اور کلچر سے کوئی سروکار نہیں، یہ جہاں جاتے ہیں تباہی ہی تباہی پھیلاتے ہیں، ہم روز اول سے کہہ رہے ہیں کہ ناجائز ریاست کو دوام و استحکام بخشنے کےلئے امریکی عوام کے ٹیکسز کے اربوں ڈالرز کو انبیاء علیہم السلام کی سرزمین پر قتل عام اور قبضے کےلئے جھونکا جا رہاہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دے کر کہا کہ امریکی صدر کا دورہ ایک مرتبہ پھر نئی تباہی کی خاطر اور نئے انسانیت سوز مظالم ڈھانے کی منصوبہ بندی سے تعبیرہے، لہٰذا امت مسلمہ کو خبردار رہنا ہوگا۔
علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ افسوس کئی نام نہاد ممالک نہ صرف چپ سادھے ہوئے ہیں، بلکہ اب اس ناجائز ریاست کے وجود کو تسلیم کرنے کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔
قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ روز روشن کی طرح واضح ہوگیاہے کہ اسرائیل کے مظالم کے پیچھے دراصل یہی سامراج ہے اسی کے بل پر ناجائز ریاست نے مظلوم فلسطینیوں پر طرح طرح کے مظالم کے پہاڑ توڑے، انبیاء علیہم السلام کی مقدس سرزمین کو تاراج کیا، آج بھی قبلۂ اول اسرائیلی ناجائز قبضے اور مظالم کی دہائی دے رہاہے،آج بھی فلسطینی بوڑھے، جوان، خواتین اور بچے ان مظالم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی سب سے بڑی بھیانک تصویر بنے ہوئے ہیں۔
علامہ سید ساجد نقوی نے کہا کہ سامراج کس منہ سے انسانیت، انسانی بنیادی حقوق اور جمہوریت کی بات کرتا ہے۔ دنیا پر اب نہ صرف ان کی ڈیموکریسی کی حقیقت واضح ہوگئی ہے، بلکہ ان کا نام نہاد بنیادی انسانی حقوق کا ڈھونڈرا بھی آشکار ہوچکاہے یہ بے گناہ فلسطینیوں کی لاشوں اور ان کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے بعد اسی سرزمین پر کھڑے ہوکر کس منہ سے نام نہاد امن اور نام نہاد معاہدہ ابراہم کی بات کرتے ہیں، مگر افسوس کئی ممالک نہ صرف چپ سادھے ہوئے ہیں، بلکہ اب اس ناجائز ریاست کی خاطر امریکہ کے سامنے جھک رہے ہیں۔